Thursday, May 6, 2010

بہت تھا


خود پہ جس کو بھروسہ بھی تھا

میری طرح وہ تنہا بھی بہت تھا

اُس کی باتوں میں کہیں میرا ذکر نہیں
جس کو میں نے سوچا بھی بہت تھا


اُسی نے پہنچائی میرے اعتبار کو ٹھیس

جس شخص پہ مجھے بھروسہ بھی بہت تھا


سوچتا ہوں کس طرح اُس نے خود کو سنبھالا
ورنہ بچھڑنے کا تو اُسے صدمہ بھی بہت تھا

کیوں نہ کھاتا وہ ہر اِک سے فریب واجد
وہ شخص لہجے کا میٹھا بھی بہت تھا

No comments:

Post a Comment