Friday, May 7, 2010

کر بھی سکتے ہیں




تیرے لہجے کی تخلی کا شکوہ کر بھی سکتے ہیں
میری جاں ہم حد ادب سے گزر بھی سکتے ہیں

آج کل کی دوستی پہ اتنا نہ اِترا واجد
جو دریا چڑھے ہوں وہ اُتر بھی سکتے ہیں

No comments:

Post a Comment