تیرے لہجے کی تخلی کا شکوہ کر بھی سکتے ہیں
میری جاں ہم حد ادب سے گزر بھی سکتے ہیں
آج کل کی دوستی پہ اتنا نہ اِترا واجد
جو دریا چڑھے ہوں وہ اُتر بھی سکتے ہیں
میری جاں ہم حد ادب سے گزر بھی سکتے ہیں
آج کل کی دوستی پہ اتنا نہ اِترا واجد
جو دریا چڑھے ہوں وہ اُتر بھی سکتے ہیں
No comments:
Post a Comment