Thursday, November 18, 2010
Saturday, November 6, 2010
کدھر گیا وہ
گئے دِنوں کا سُراغ لےکر کدھر سے آیا کدھر گیا وہ
عجیب مانوس اجنبی تھا مجھے تو حیران کر گیا وہ
نہ اب وہ یادوں کا چڑھتا دریا ،نہ فرصتوں کی اُداس برکھا
یونہی ذرا سی کسک ہے دل میں جو زخم گہرا تھا بھر گیا وہ
وہ ہجر کی رات کا ستارہ ، وہ ہم نفس ہم سخن ہمارا
صدا رہے اُس کا نام پیارا سُنا ہے کل رات مَر گیا وہ
وہ رات کا بے نوا مسافر وہ تیرا شاعر وہ تیرا ناصر
تیری گلی تک تو ہم نے دیکھاتھا پھر نہ جانے کدھر گیا وہ
کدھر گیا وہ
بڑے دِنوں کا اُدھار لے کر کدھر سے آیا کدھرگیا وہ
عجیب منحوس اجنبی تھا مجھے پریشان کر گیا وہ
نہ اب وہ راوی کا چڑھتا دریا ، نہ موسموں کی وہ تیز برکھا
یونہی ذراسی نمی ہے گھر میں جو پینٹ تھا سب اُتر گیا وہ
وہ ہجر کی رات کا ہے گوہر، پر ایک مظلو م سا ہے شوہر
بچا رہے مار سے بیچارہ سُنا ہے کل لیٹ گھرگیا وہ
بدنام مُنی کے دادا ابو ہمارے والد سے کہہ رہے تھے
تیری گلی تک تو ہم نے دیکھا پھر نہ جانے کدھرگیا وہ
Wednesday, November 3, 2010
nahi dekha jaata
ابر کی زد میں ستارہ نہیں دیکھا جاتا
اشک اپنا ہو کہ تمہارا نہیں دیکھا جاتا
تیرے چہرے کی کشش تھی کہ پلٹ کر دیکھا
ورنہ سورج کو تو دوبارہ نہیں دیکھا جاتا
کس کا تھا ؟
تمہارے خط میں نیا اِک سلام کس کا تھا ؟
نہ تھا رقیب تو آخر وہ نام کس کا تھا ؟
وہ قتل کر کے مجھے ہر کسی سے پوچھتے ہیں
یہ کام کس نے کیا ہے ؟ یہ کام کس کا تھا ؟
وفا کریں گے ، نباہیں گے ، بات مانیں گے
تمہیں بھی یاد ہے کچھ ، یہ کلام کس کا تھا ؟
رہا نہ دل میں وہ بے درد اور درد رہا
مقیم کون ہوا ہے ، مقام کس کا تھا ؟
ہر اک سے کہتے ہیں کیا داغ بے وفا نکلا
یہ پوچھے ان سے کوئی ، وہ غلام کس کا تھا؟
الہام کی رم جھم
کلام محسن نقوی
محسن تیرے دربار میں چُپ چاپ کھڑا ہے