Monday, November 1, 2010

کچھ بھی نہیں

اب تو ہاتھوں سے لکیریں بھی مٹی جاتی ہیں
اُسے کھو کر میرے پاس رہا کچھ بھی نہیں

مَیں تو اِس لئے چُپ ہوں کہ تماشہ نہ بنے
تو سمجھتا ہے کہ مجھے تجھ سے گلہ کچھ بھی نہیں

No comments:

Post a Comment