حسن کے راز ِنہاں شرحِ بیاں تک پہنچے
آنکھ سے دل میں گئے ، دل سے زباں تک پہنچے
دل نے آنکھوں سے کہی ، آنکھوں نے ان سے کہہ دی
بات چل نکلی ہے ، اب دیکھیں کہاں تک پہنچے
عشق پہلے ہی قدم پر ہے یقیں سے واصل
انتہا عقل کی یہ ہے کہ گماں تک پہنچے
کعبہ و دیر میں تو لوگ ہیں آتے جاتے
وہ نہ لوٹے جو در ِپیرِ مغاں تک پہنچے
آنکھ سے آنکھ کہے ، دل سے ہوں دل کی باتیں
وائے وہ عرضِ تمنا جو زباں تک پہنچے
No comments:
Post a Comment