جو بس میں ہے وہ کرجانا ضروری ہوگیا ہے
تیری چاہت میں مَر جانا ضروری ہوگیا ہے
درختوں پر پرندے لوٹ آنا چاہتے ہیں
خزاں رُت کا گزر جانا ضروری ہوگیا ہے
ہمیں تو کسی اگلی محبت کے سفر میں
نہیں جانا تھا پر جانا ضروری ہوگیا ہے
مَیں تجھے اپنے ہر دُکھ سے بچانا چاہتا ہوں
تیرے دل سے اُتر جانا ضروری ہوگیا ہے
No comments:
Post a Comment