وہ عکس بن کے میری چشمِ تر میں رہتا ہے
عجیب شخص ہے ، پانی کے گھر میں رہتا ہے
وہی تو میری شبِ غم کا ایک پیامبر ہے
وہ ایک ستارہ جو چشمِ سحر میں رہتا ہے
جو میرے ہونٹوں پہ آئے تو گنگناؤں اُسے
وہ شعر بن کے بیاض نظر میں رہتا ہے
گزرتا وقت میرا غم گسار کیا ہوگا
وہ خود تعاقب شام و سحر میں رہتا ہے
میرا ہی رُوپ ہے تُو غور سے اگر دیکھے
بگولہ سا جو تیری راہ گزر میں رہتا ہے
وہ کون ہے جس کی تلاش میں بسمل
ہر ایک سانس میرا اب سفر میں رہتا ہے
No comments:
Post a Comment