Friday, October 29, 2010

دل کبھی صورت

دل کبھی صورت حالات سے باہر نہ گیا
میں محبت میں بھی اوقات سے باہر نہ گیا

بات سوچی نہ کوئی تیری بات سے پہلے
تذکرہ کوئی بھی تیری ذات سے باہر نہ گیا

اِک تو کہ تیرا تعلق ہے جہاں بھر سے
اِک میں جو کبھی تیری ذات سے باہر نہ گیا

معاملہ آپہنچا ہے جُدائی کا مگر
میں پہلی ہی ملاقات سے باہر نہ گیا

No comments:

Post a Comment