دل کبھی صورت حالات سے باہر نہ گیا
میں محبت میں بھی اوقات سے باہر نہ گیا
بات سوچی نہ کوئی تیری بات سے پہلے
تذکرہ کوئی بھی تیری ذات سے باہر نہ گیا
اِک تو کہ تیرا تعلق ہے جہاں بھر سے
اِک میں جو کبھی تیری ذات سے باہر نہ گیا
معاملہ آپہنچا ہے جُدائی کا مگر
میں پہلی ہی ملاقات سے باہر نہ گیا
No comments:
Post a Comment