Thursday, October 28, 2010

کیا لینا


ریگزاروں میں بگولوں کے سوا کچھ بھی نہیں
سایۂ ابرگریزاں سے مجھے کیا لینا

بُجھ چکے ہیں میرے سینے میں محبت کے کنول
اب تیرے حسن پیشماں سے مجھے کیا لینا

No comments:

Post a Comment