کیسے چہرے ہیں جو ملتے ہی بچھڑ جاتے ہیں
زلزلوں میں تو بھرے شہر اُجڑ جاتے ہیں
ایسی رُت میں تو گھنے پیڑ بھی جھڑ جاتے ہیں
تیز آندھی میں تو خیمے بھی اُکھڑ جاتے ہیں
ّپتھروں میں بھی کبھی آئینے جڑ جاتے ہیں
چاند چہروں کے خدوخال بگڑ جاتے ہیں
کچھ دیے تُند ہواؤں میں بھی لڑ جاتے ہیں
وہ بھی کیا لوگ ہیں محسن جو وفا کی خاطر!