ماحول بے مزا ہے تیرے پیار کے بغیر
کیسے پئے شراب کوئی یار کے بغیر
یہ عشق بھی ہے کتنا انوکھا معاملہ
اقرار کے بغیر نہ انکار کے بغیر
پھولوں سے گھر بہار نے بھر بھی دیا تو کیا
دامن میرا اداس رہا خار کے بغیر
فرصت ملے تو پوچھ کبھی اُن کا حال بھی
جو لوگ جی رہے ہیں تیرے پیار کے بغیر
اُس شوخ سے بچھڑ کے ظفر اپنی زندگی
جیسے مکان ہو کوئی دیوار کے بغیر
No comments:
Post a Comment