Wednesday, December 1, 2010

پیار کے بغیر

ماحول بے مزا ہے تیرے پیار کے بغیر

کیسے پئے شراب کوئی یار کے بغیر

یہ عشق بھی ہے کتنا انوکھا معاملہ

اقرار کے بغیر نہ انکار کے بغیر

پھولوں سے گھر بہار نے بھر بھی دیا تو کیا

دامن میرا اداس رہا خار کے بغیر

فرصت ملے تو پوچھ کبھی اُن کا حال بھی

جو لوگ جی رہے ہیں تیرے پیار کے بغیر

اُس شوخ سے بچھڑ کے ظفر اپنی زندگی

جیسے مکان ہو کوئی دیوار کے بغیر

No comments:

Post a Comment