Thursday, December 2, 2010

شکوۂ تاخیر

تم بھی بالوں میں لیے برف چلے آئے ہو

مَیں بھی اِک شکوۂ تاخیر لیے پھرتا ہوں

خواب محلوں کے تو مَیں نے نہیں دیکھے لیکن

دِل میں اِک حسرتِ تعمیر لیے پھرتا ہوں

No comments:

Post a Comment