Wednesday, December 1, 2010

پوچھو

خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو

میں قتل ہوا کیسے میرے یار سے پوچھو

فرض اپنا مسیحا نے ادا کردیا لیکن

کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو

کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی

سب کچھ میں بتاؤں گا ذرا پیار سے پوچھو

آنکھوں نے تو چُپ رہ کے بھی روداد سُنا دی

کیوں کھل نہ سکے یہ لبِ اظہار سے پوچھو

رونق ہے میرے گھر میں تصور ہی سے جس کے

وہ کون تھا راہی درودیوار سے پوچھو

No comments:

Post a Comment