خنجر سے کرو بات نہ تلوار سے پوچھو
میں قتل ہوا کیسے میرے یار سے پوچھو
فرض اپنا مسیحا نے ادا کردیا لیکن
کس طرح کٹی رات یہ بیمار سے پوچھو
کچھ بھول ہوئی ہے تو سزا بھی کوئی ہوگی
سب کچھ میں بتاؤں گا ذرا پیار سے پوچھو
آنکھوں نے تو چُپ رہ کے بھی روداد سُنا دی
کیوں کھل نہ سکے یہ لبِ اظہار سے پوچھو
رونق ہے میرے گھر میں تصور ہی سے جس کے
وہ کون تھا راہی درودیوار سے پوچھو
No comments:
Post a Comment