Wednesday, December 1, 2010

پتھر بنا دیا

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

دامن بھی تیرے غم میں بھگونے نہیں دیا

تنہائیاں تمہارا پتہ پوچھتی رہیں

شب بھر تمہاری یاد نے سونے نہیں دیا

آنکھوں میں آکے بیٹھ گئی اشکوں کی لہر

پلکوں پہ کوئی خواب پرونے نہیں دیا

دل کو تمہارے نام کے آنسو عزیز تھے

دنیا کا کوئی درد سمونے نہیں دیا

ناصر یوں اُسکی یاد چلی ہاتھ تھام کے

میلے میں اِس جہان کے کھونے نہیں دیا

پتھر بنا دیا مجھے رونے نہیں دیا

دامن بھی تیرے غم میں بھگونے نہیں دیا

No comments:

Post a Comment