Thursday, December 2, 2010

Aakhri Hai

ہمارا یہ تم کو سلام آخری ہے

سنو آج تم سے کلام آخری ہے

اگر ہوسکے تو بھلا دینا ہم کو

یہ ایک چھوٹا سا کام آخری ہے

ابھی آرزؤں کے صحرا ہیں پیاسے

مگر آنسوؤں کا یہ جام آخری ہے

تیری بے وفائی کا شکوہ نہیں ہے

یہی تو وفاؤں کا انعام آخری ہے

مریضِ محبت کے اے چارا سازو

تمہارے شہر میں یہ شام آخری ہے

ذرا دیر ٹھہرو قضا کے فرشتو

لبوں پہ ہمارے پیام آخری ہے

کوئی مل سکے گا نہ حسرت کے جیسا

تیری اداؤں کا یہ غلام آخری ہے

No comments:

Post a Comment